سوچتا ہوں کیا تھا اب کیا ہو گیا
سوچتا ہوں کیا تھا اب کیا ہو گیا
اک سمندر کیسے صحرا ہو گیا
دھجیاں اڑتی رہیں تہذیب کی
پل میں میرا ملک ننگا ہو گیا
اس سیاست میں جو ڈوبے ہیں انہیں
سر اٹھانے کا وسیلہ ہو گیا
آج ہر قید سیاست کے لئے
کاغذی لوگوں کا پہرا ہو گیا
پھر کسی کا لمس یاد آیا ہمیں
پھر کوئی احساس تنہا ہو گیا
خواب میں دیکھا تھا زاہدؔ اک خدا
آنکھ کھلتے ہی وہ میرا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.