سوچتا ہوں میں کہ سوچا جائے کیا
سوچتا ہوں میں کہ سوچا جائے کیا
کیا نہ دیکھے اور دیکھا جائے کیا
روشنی ہوتی تو کوئی بات تھی
اس اندھیرے گھر میں ڈھونڈھا جائے کیا
دھند کے اس پار کچھ ہلچل تو ہے
کوئی سمجھائے کہ سمجھا جائے کیا
خوف اور وحشت کے اس بازار میں
کیا خریدیں اور بیچا جائے کیا
کچھ نتیجہ ہی نظر آتا نہیں
مسئلوں سے اب نہ الجھا جائے کیا
بھیڑ کے قدموں تلے روندا گیا
اب اسے مردہ ہی مانا جائے کیا
سال کا یہ آخری دن ہے خیالؔ
یاد اسے رکھ لیں کہ بھولا جائے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.