سوچتے ہیں یہ کہاں پیار نبھانے والے
سوچتے ہیں یہ کہاں پیار نبھانے والے
کیسی کیسی یہ سزا دیں گے زمانے والے
چاند سے کہہ دو کہ غش کھا کے وہ گر جائے گا
مجھ سے ملنے وہ ابھی چھت پہ ہیں آنے والے
کیا گزرتی ہے ترے آ کے چلے جانے سے
یہ بھی سوچ اے مرے ارمان جگانے والے
شام تپتی ہے بس اک تیرے نہیں آنے سے
یہ بھی سوچا ہے کبھی کہہ کے نہ آنے والے
مٹ گیا ہوتا میں کب کا مری دشمن دنیا
ہاتھ لمبے ہیں بہت تیرے بچانے والے
وہ نجومی وہی شاعر وہی فن کار بھی ہے
سیفؔ ہم کیا ہیں فقط درد سنانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.