سوچتے رہنا یہی غم خوار سے ہو کر الگ
سوچتے رہنا یہی غم خوار سے ہو کر الگ
کوئی تنہا رہ گیا انصارؔ سے ہو کر الگ
کاتب تقدیر نے لکھنا تھا جو وہ لکھ دیا
اب کہاں جاؤں صلیب و دار سے ہو کر الگ
ایک لمحے میں اتر جائے گا برسوں کا خمار
کیا کرو گے اپنے ہی کردار سے ہو کر الگ
سوچ میں ڈوبا ہوا ہوں میں عمارت کے قریب
گر پڑی کیوں چھت در و دیوار سے ہو کر الگ
یوں بظاہر کر رہا ہے وہ تعلق سے گریز
جی نہیں سکتا مگر انصارؔ سے ہو کر الگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.