سوئے ہوئے جذبوں کو جگانا ہی نہیں تھا
سوئے ہوئے جذبوں کو جگانا ہی نہیں تھا
اے دل وہ محبت کا زمانہ ہی نہیں تھا
مہکے تھے چراغ اور دہک اٹھی تھیں کلیاں
گو سب کو خبر تھی اسے آنا ہی نہیں تھا
دیوار پہ وعدوں کی امر بیل چڑھا دی
رخصت کے لیے اور بہانہ ہی نہیں تھا
اڑتی ہوئی چنگاریاں سونے نہیں دیتیں
روٹھے ہوئے اس خط کو جلانا ہی نہیں تھا
نیندیں بھی نظر بند ہیں تعبیر بھی قیدی
زنداں میں کوئی خواب سنانا ہی نہیں تھا
پانی تو ہے کم نقل مکانی ہے زیادہ
یہ شہر سرابوں میں بسانا ہی نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.