سوئے پانی کے تلے ڈوبے ہوئے پیکر لکھیں
سوئے پانی کے تلے ڈوبے ہوئے پیکر لکھیں
آئینہ خانے میں گزری ساعتوں کے گھر لکھیں
آنکھ کی پتلی میں ٹھہری خواہشوں کے رنگ سے
جو نہ ہو محسوس ایسی بات چہرے پر لکھیں
دستکیں دیتی ہے کچے جسم پر موج صبا
وقت کے آب رواں پہ عکس کے پیکر لکھیں
بھیگے ہونٹوں پر ہوا کے گرم بوسے ثبت ہیں
سرد کمرے میں لہو کے دوڑتے لشکر لکھیں
خواہشوں کے چاند کا لمبا سفر طے ہو گیا
اب اکیلے پن کے میداں میں گھرے مندر لکھیں
مٹھیاں کھولیں پسینے کے سوا کچھ بھی نہیں
عمر سے بڑھ کر پرانی بات پھر کیوں کر لکھیں
جسم کے قصے تو اب احمدؔ پرانے ہو گئے
اب کوئی تازہ روایت دل کے پتھر پر لکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.