صحبت شب کا طلب گار نہ ہوگا کوئی
صحبت شب کا طلب گار نہ ہوگا کوئی
خوف اتنا ہے کہ بیدار نہ ہوگا کوئی
دھوپ ہر سمت سے نکلی تو کہاں جاؤ گے
دشت میں سایۂ دیوار نہ ہوگا کوئی
حرف احساس بھی جل جائے گا ہونٹوں کی طرح
مدعا قابل اظہار نہ ہوگا کوئی
میں کہ پروردۂ صحرا ہوں بکوں گا کیسے
دیکھ لینا کہ خریدار نہ ہوگا کوئی
کچھ تو ہے جس کی تپش زیر و زبر کرتی ہے
یوں ہی رسوا سر بازار نہ ہوگا کوئی
سارے عالم کو تجسس ہے نئی سمتوں کا
کیسے غالبؔ کا طرفدار نہ ہوگا کوئی
کس کو یہ عہد جنوں سونپ کے جاؤں نامیؔ
جانتا ہوں کہ سزاوار نہ ہوگا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.