سوئی حسرت کو جگانے آ گئے
سوئی حسرت کو جگانے آ گئے
خواب پھر مجھ کو رجھانے آ گئے
سادگی چہرے پہ اپنے اوڑھ کر
مجھ سے وہ مجھ کو چرانے آ گئے
تپتے صحرا میں تھے جو جھلسا دئے
خط پرانے کیوں بلانے آ گئے
قصہ در قصہ سدا چلتے رہے
پاؤں میں چھالوں کے دانے آ گئے
زندگی جھوٹے ہیں سب وعدے تیرے
صبر و ہمت کو مٹانے آ گئے
رنج اور خوشیوں کے سب میلے ہمیں
سارتھیؔ جینا سکھانے آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.