سونے ہمیں کب دیتی ہے آواز کسی کی
سونے ہمیں کب دیتی ہے آواز کسی کی
خوابوں میں بھی در آئی ہے آواز کسی کی
جب دور جزیروں پہ کوئی جا بسے اپنا
لہروں پہ سفر کرتی ہے آواز کسی کی
اٹھتے ہیں قدم جب بھی کسی دشت کی جانب
قدموں کو جکڑ لیتی ہے آواز کسی کی
یہ لوگ تماشائی ہیں بس گیت سنیں گے
کیا ان کو جو بھر آئی ہے آواز کسی کی
آنکھوں میں پلٹ آتی ہے تصویر پرائی
میرے لیے بینائی ہے آواز کسی کی
صدیوں سے یہاں بیٹھے ہیں ہم گوش بر آواز
اب تک تو نہیں آئی ہے آواز کسی کی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 122)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.