سوتے ہیں پھیل پھیل کے سارے پلنگ پر
سوتے ہیں پھیل پھیل کے سارے پلنگ پر
ہم چپ الگ پڑے ہیں کنارے پلنگ پر
افشاں کے ذرے دیکھ کے سارے پلنگ پر
سمجھا میں لوٹتے ہیں ستارے پلنگ پر
پوچھو نہ مجھ سے شدت درد شب فراق
تڑپا کیا میں رات کو سارے پلنگ پر
لپٹے ہوئے پڑے رہے پٹی سے ہم الگ
سویا کیے وہ چین سے سارے پلنگ پر
بے چین ہو کے فرش پہ لگ جائے گی جو آنکھ
چلیے خدا کے واسطے پیارے پلنگ پر
اس مہ بغیر نیند نہ آئی تمام رات
لیٹے ہوئے گنا کئے تارے پلنگ پر
توشک کے پھول بن گئے انگارے ہجر میں
دہکا کی ایک آگ سی سارے پلنگ پر
قسمت ہے آگے وصل میسر ہو یا نہ ہو
آئے تو منتوں سے وہ بارے پلنگ پر
ایذائیں صبح ہجر کی کہنے بھی ہم نہ پائے
وہ شام ہی سے آج سدھارے پلنگ پر
باہر ہوا میں جامے سے اپنے شب وصال
کپڑے جو اس نے اپنے اتارے پلنگ پر
اس ماہ رو کی دید کا اللہ رے اشتیاق
گردوں سے ٹوٹے پڑتے ہیں تارے پلنگ پر
شب کو خجل تھی اس کی سفیدی سے چاندنی
چادر کسی تھی ایسی تمہارے پلنگ پر
فرقت کی رات رو رو کے دریا بہا دیے
تکیے بنے نہنگ ہمارے پلنگ پر
پٹی کے نیچے بیٹھا رہا رات بھر قلقؔ
رکھا قدم نہ خوف کے مارے پلنگ پر
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.