سوز دروں سے راز محبت عیاں نہ ہو
سوز دروں سے راز محبت عیاں نہ ہو
دل شمع بن کے جل اٹھے لیکن دھواں نہ ہو
حاصل سکون دل نہ ہو تسکین جاں نہ ہو
جب تک غم حیات غم جاوداں نہ ہو
یہ کیا کہا کہ آتش گل کا دھواں نہ ہو
برق تپاں سے پوچھ مرا آشیاں نہ ہو
دنیا کی محفلوں میں ہو ذکر اجل ضرور
افسانۂ حیات کسی کا بیاں نہ ہو
کرتے ہیں کیوں سلام یہ دیر و حرم مجھے
میری جبیں میں جذب ترا آستاں نہ ہو
یہ اشتہار کر دئے چسپاں قدم قدم
منزل کی سمت کوئی رواں کارواں نہ ہو
میں پھر گیا ہوں اپنے ہی دل سے خدا کرے
میری طرح جہاں میں کوئی بد گماں نہ ہو
اچھا یہی بتا مجھے اے فطرت چمن
کانٹوں کے پاس پھول کہاں ہو کہاں نہ ہو
روتی ہے روئے جلتی ہے شب بھر جلا کرے
لیکن زبان شمع مری ہم زباں نہ ہو
لے چل وہاں جہاں مجھے اے بے خودیٔ شوق
اس عالم وجود کا وہم و گماں نہ ہو
رنگ بہار بزم سخن پر نثار ہے
دیکھو کہیں وہ احسنؔ رنگیں بیاں نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.