سوز غم سے جل رہا ہوں دیکھتا کوئی نہیں
سوز غم سے جل رہا ہوں دیکھتا کوئی نہیں
کیا بتوں کا شہر ہے غم آشنا کوئی نہیں
کس کے آگے سر جھکاؤں دیوتا کوئی نہیں
پتھروں کے شہر میں میرا خدا کوئی نہیں
ظلم و استبداد کا اک سلسلہ ہے اس کے ساتھ
یہ سمجھتا ہے وہ شاید کہ خدا کوئی نہیں
تیرے در سے اٹھ کے جائیں تو کدھر جائیں بتا
جس طرف بھی دیکھتے ہیں راستہ کوئی نہیں
دوریاں ہوتیں دلوں میں تو مٹا لیتے انہیں
کس لئے بڑھ کر ملیں کہ فاصلہ کوئی نہیں
حسن ہے مغرور پر اپنی انا کو کیا ہوا
کس کو اتنا وقت ہے یہ سوچتا کوئی نہیں
زخم ہائے دل دکھا کر کیا ملا نغمیؔ اسے
جس نظر میں قیمت جنس وفا کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.