سوز شمع ہجر سے شب جل گئے
سوز شمع ہجر سے شب جل گئے
ڈھلتے ڈھلتے آنسو ہم خود ڈھل گئے
کل کا وعدہ کیا رقیبوں سے کیا
کرتے آج آپس میں کچھ کل کل گئے
وہ اٹھا کر یک قدم آیا نہ گاہ
ہم قدم ساں اس کے سر کے بل گئے
کب چھپی چھب تختی اور وہ چال ڈھال
گو کہ منہ پر کر کے تم اوجھل گئے
شرط تھی مانوں گا جو مانگو گے تم
نام بوسہ سنتے ہی کچھ ٹل گئے
سادہ رو تو دل کے اجلے چور ہیں
ہاتھ لے یہ مال کرتے ٹل گئے
غنچۂ دل اظفریؔ تقریب سیر
گل رخاں پامال کر مل دل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.