سوز میں ڈوبی ہوئی درد کی تفسیر نہ دیکھ
سوز میں ڈوبی ہوئی درد کی تفسیر نہ دیکھ
جہد پیہم کے علم دار یہ تقدیر نہ دیکھ
خواب بھی تو ہی یہاں خواب کی تعبیر بھی تو
تو ہی اکسیر صفت ہے کوئی اکسیر نہ دیکھ
حکمت و علم و فراست ہی ترا ورثہ ہے
نور ایمان طلب غرب کی تنویر نہ دیکھ
کیمیا گر ہے تو کچھ گر بھی تری گرد میں ہو
سنگ ڈھونڈے کہ نہ ڈھونڈے تجھے اے میرؔ نہ دیکھ
جس کو کہتے ہیں بقا اس کا سمجھنا ہے محال
سارے اوراق پلٹ اب کوئی تفسیر نہ دیکھ
زخم الفت میں ملے ہیں جو وہ ہیں انعامات
تو مرے درد کو اس طرح سے دلگیر نہ دیکھ
جن سے چندھیا گئیں دنیا کی نگاہیں اکثر
سنگ ریزے ہیں یہ عثمانؔ کی جاگیر نہ دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.