سوزش غم کی عنایت کبھی ایسی تو نہ تھی
سوزش غم کی عنایت کبھی ایسی تو نہ تھی
آج ہے دل کی جو حالت کبھی ایسی تو نہ تھی
اپنی ہستی کا بھی احساس نہیں ہے جیسے
خود فراموشیٔ وحشت کبھی ایسی تو نہ تھی
سازش دیدہ و دل رنگ ہی لائی آخر
کھوئی کھوئی سی طبیعت کبھی ایسی تو نہ تھی
اے غم عشق یہ تیرا ہی کرم ہے شاید
اب ہے جو زیست کی صورت کبھی ایسی تو نہ تھی
ان نگاہوں نے ہی کچھ سحر کیا ہے ورنہ
زندگانی میں حرارت کبھی ایسی تو نہ تھی
اپنے ہی خون جگر کا تو یہ فیضان نہیں
موسم گل میں طراوت کبھی ایسی تو نہ تھی
موجۂ نور نے پھر سر نہ اٹھایا ہو کہیں
سہمی سہمی ہوئی ظلمت کبھی ایسی تو نہ تھی
آج کیوں زد پہ ہیں اس کی یہ مہ و مہر و نجوم
عزم انساں کی جسارت کبھی ایسی تو نہ تھی
ان میں احساس خودی جاگ رہا ہے منشاؔ
ورنہ ذروں میں تمازت کبھی ایسی ایسی نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.