صبح آئی بھی تو کہروں میں اضافہ ہو گیا
صبح آئی بھی تو کہروں میں اضافہ ہو گیا
نیند کیا ٹوٹی کہ خوابوں میں اضافہ ہو گیا
بے ضمیری کے اضافوں میں اضافہ ہو گیا
یعنی چلتی پھرتی لاشوں میں اضافہ ہو گیا
ہو چکا ہے جیسے در پردہ قیامت کا نزول
زندگانی کے عذابوں میں اضافہ ہو گیا
گھر سے گھبرا کر زمانہ آ گیا میدان میں
ہم نے یہ سمجھا کہ میلوں میں اضافہ ہو گیا
کل یہاں امرود کا اک باغ تھا وہ کیا ہوا
اب یہاں کیوں کر ببولوں میں اضافہ ہو گیا
درد سے فرصت ملی تو آئنے چبھنے لگے
زخم بھر جانے سے داغوں میں اضافہ ہو گیا
کھیت کی مٹی وہی ہے ابر باراں بھی وہی
کی گئی محنت تو فصلوں میں اضافہ ہو گیا
ناچنے گانے لگے مزدور ہر دکھ بھول کر
اجرتوں کے چند سکوں میں اضافہ ہو گیا
کیوں نہ ہو بارش میں اپنی خوش لباسی داغدار
گاڑیوں کے ساتھ چھینٹوں میں اضافہ ہو گیا
پیڑ سونا ہو گیا کچھ دیر کی خاطر تو کیا
کٹ گئیں شاخیں تو شاخوں میں اضافہ ہو گیا
کیا کروں عرفانؔ کعبے کا میں اب الٹا طواف
وجد کی حالت میں پھیروں میں اضافہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.