صبح دم آیا تو کیا ہنگام شام آیا تو کیا
صبح دم آیا تو کیا ہنگام شام آیا تو کیا
تو مری ناکامیوں کے بعد کام آیا تو کیا
التفات اولیں کی بات ہی کچھ اور ہے
مجھ تک ان کی بزم میں اب دور جام آیا تو کیا
طاقت نظارہ جب منت پذیر ہوش ہو
بہر جلوہ پھر کوئی بالائے بام آیا تو کیا
شورش ہنگامہ منصور کی تجدید ہے
قتل کو میرے وہ با ایں اہتمام آیا تو کیا
اب کہاں وہ فصل گل اور اب کہاں جوش بہار
بہر گلگشت چمن وہ خوش خرام آیا تو کیا
اے ہجوم نا مرادی اے وفور یاس و غم
عشق میں کچھ لطف سعئ نا تمام آیا تو کیا
جب گریباں میں ہمارے تار تک باقی نہیں
پھر اگر صبح بہاراں کا پیام آیا تو کیا
آرزوئے دل ابھی تک تشنہ تفسیر ہے
تجھ کو نجمیؔ شیوۂ حسن کلام آیا تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.