صبح بے نور نہ ہو دھیان میں رکھ
ایک سورج کو گریبان میں رکھ
دن میں کچھ اور ہوں شب میں کچھ اور
لمحہ لمحہ مجھے پہچان میں رکھ
جل بجھا طاق سحر میں کب کا
اب مجھے شب کے بیابان میں رکھ
ہوئیں یخ بستہ سبھی پچھلی رتیں
یاد کی دھوپ کو دالان میں رکھ
بچ کے اس شور سماعت سے ذرا
اپنے کچھ راز مرے کان میں رکھ
میں کہاں اور کہاں بازار ہنر
درد ہوں میرؔ کے دیوان میں رکھ
ابھی ہو جائے گا فرق گل و سنگ
میں ہوں کیا شے مجھے میزان میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.