صبح عشرت زندگی کی شام ہو کر رہ گئی
صبح عشرت زندگی کی شام ہو کر رہ گئی
حسرت دل موت کا پیغام ہو کر رہ گئی
تم نے دنیا کو لٹا دیں نعمتیں اچھا کیا
میری دنیا بس تمہارا نام ہو کر رہ گئی
جس سحر کی ہم نے مانگی تھی اسیری میں دعا
وہ سحر آئی تو لیکن شام ہو کر رہ گئی
اے محبت کے خدا اے عشق کے پروردگار
ہر تمنا اب خیال خام ہو کر رہ گئی
خوف رسوائی نے مجھ کو آہ بھی بھرنے نہ دی
لب تک آئی بھی تو ان کا نام ہو کر رہ گئی
دیکھ کر ان کو مری آنکھوں میں بھر آئے تھے اشک
بات ہی کیا تھی مگر وہ عام ہو کر رہ گئی
اہل محفل دیکھتے ہی سیفؔ بے خود ہو گئے
ہر ادا ساقی کی شرح جام ہو کر رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.