صبح نو کوئی دم میں جگمگانے والی ہے
صبح نو کوئی دم میں جگمگانے والی ہے
رات سے نہ گھبراؤ رات جانے والی ہے
باغباں کے تیور سے جھانکتے ہیں اندیشے
فصل گل نہ جانے کیا گل کھلانے والی ہے
کتنے حادثوں کو ہم کر چکے ہیں شرمندہ
زندگی ہمیں کب تک آزمانے والی ہے
زندگی کو نفرت کا زہر کیوں پلاتے ہو
زندگی محبت کے گیت گانے والی ہے
ان کی چشم مست اخترؔ تشنگان الفت کو
مست کرنے والی ہے رس پلانے والی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.