صبح نو مغرب میں ہے بیدار بیداروں کے ساتھ
صبح نو مغرب میں ہے بیدار بیداروں کے ساتھ
اور ہم گردش میں ہیں بے نور سیاروں کے ساتھ
چیختی کرنیں فضا کی دل کشی کو لے اڑیں
دھوپ سایوں سے لگی ہے سائے دیواروں کے ساتھ
دوش پر قابیل کے ہے لاش پھر ہابیل کی
لمحے قبریں کھودتے ہیں اپنی منقاروں کے ساتھ
نار نمرود اور گلزار براہیم ایک ہے
پھول بھی لو دے رہے ہیں آج انگاروں کے ساتھ
دیکھ اے چشم زلیخا قدر اپنے پیار کی
آج پھر یوسف کے بھائی ہیں خریداروں کے ساتھ
آل موسیٰ نے کیا عیسیٰ کو پھر بالائے دار
ہیں حواری بھی یہودی سنگ دل یاروں کے ساتھ
قبلۂ اول صلاح الدین ایوبی کو ڈھونڈ
آ ملی دیوار گریہ تیری دیواروں کے ساتھ
اے مسیحا زہر دے لیکن نہ دست غیر سے
یہ ستم اللہ اکبر اپنے بیماروں کے ساتھ
اس سیاست کی فضا میں سانس لینا ہے عذاب
دشمن اپنے ساتھ ہیں اغیار ہیں یاروں کے ساتھ
کربلا میں یکہ و تنہا حسین ابن علی
تعزیے شہروں میں ہیں لاکھوں عزاداروں کے ساتھ
دوستی کا حشر دیکھا تو کھلا ہم پر ظفرؔ
حشر میں کھل کر کریں گے دشمنی پیاروں کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.