صبح روشن کو اندھیروں سے بھری شام نہ دے
صبح روشن کو اندھیروں سے بھری شام نہ دے
دل کے رشتے کو مری جان کوئی نام نہ دے
موڑ آتے ہی مجھے چھوڑ کے جانے والے
پھر سے تنہائیاں بے چینیاں کہرام نہ دے
مجھ کو مت باندھ وفاداری کی زنجیروں میں
میں کہ بادل ہوں بھٹک جانے کا الزام نہ دے
مطمئن دونوں ہیں میں اور میری طرز حیات
تشنگی میرے موافق ہے کوئی جام نہ دے
آسماں دینے کا اے دوست دکھاوا مت کر
مجھ کو اڑنے کی اجازت تو تہہ دام نہ دے
ہاں نبھائے ہیں محبت کے فرائض میں نے
مستحق بھی ہوں مگر کوئی بھی انعام نہ دے
دل کے افسانے کا آغاز حسیں ہے میتاؔ
سلسلہ یوں ہی چلے کوئی بھی انجام نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.