صبح طرب میری آنکھوں میں خواب کئی لہرائے تھے
صبح طرب میری آنکھوں میں خواب کئی لہرائے تھے
شام الم کے ساتھی لیکن بڑھتے پھیلتے سائے تھے
ایک تمہارے پیار کی خاطر جگ کے دکھ اپنائے تھے
ہم نے اپنے ایک دیپ سے کتنے دیپ جلائے تھے
صرف جوانی کے کچھ دن ہی عمر کا حاصل ہوتے ہیں
اور جوانی کے یہ دن بھی ہم کو راس نہ آئے تھے
حسن کو ہم نے امر کہا تھا پیار کو سچا جانا تھا
ایک جوانی کے کس بل پر سارے سچ جھٹلائے تھے
اس کے بنا جو عمر گزاری بے مصرف سی لگتی تھی
اس بے مہر سے دل کو لگا کر بھی ہم ہی پچھتائے تھے
بے مہری کی تہمت بھی ہے مہر و مروت والوں پر
اسی ہوا نے مرجھائے ہیں جس نے پھول کھلائے تھے
غرق بادۂ ناب ہوئے وہ چاند سے چہرے پھول سے جسم
تم نے جن کی یاد میں عشقیؔ جام کبھی ٹکرائے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.