صبح وجود ہوں کہ شب انتظار ہوں
میں آشکار ہوں کہ پس آشکار ہوں
ہر رنگ بے قرار ہوں ہر نقش نا تمام
مٹی کا درد ہوں کہ ستاروں کا پیار ہوں
کچھ تو مرے وجود کا حصہ ہے تیرے پاس
ورنہ میں اپنے آپ میں کیوں انتظار ہوں
اک اور آسمان چمکتا ہے خواب میں
اک اور کائنات کا آئینہ دار ہوں
تو نے مجھے خیال کیا تھا اسی طرح
گرد و غبار میں بھی ستارہ شعار ہوں
جاری ہو بے مہار تعلق کی سلسبیل
اک ایسی برشگال کا امیدوار ہوں
کیسے کھڑا ہوں کس کے سہارے کھڑا ہوں میں
اپنا یقین ہوں کہ ترا اعتبار ہوں
اک بار اپنے گھر سے نکالا گیا تھا میں
پھر اس کے بعد گردش لیل و نہار ہوں
بس کچھ دنوں کی اور صعوبت ہے دھوپ کی
صحرائے جسم پار کوئی برگ زار ہوں
تیرے جمال سے مری آنکھوں میں نور ہے
تیرا خیال ہے تو میں باغ و بہار ہوں
سانسوں کے درمیان سلگتے ہیں بال و پر
پھر بھی کسی اڑان کا امیدوار ہوں
احمدؔ کسی زمان و مکاں کا نہیں ہوں میں
لمحوں کی دیر ہے جو سر آبشار ہوں
- کتاب : Salsal (Pg. 43)
- Author : Ahmad Shanas
- مطبع : Rahbar Book Service (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.