صبح ہے رات کہاں اب وہ کہاں رات کی بات
صبح ہے رات کہاں اب وہ کہاں رات کی بات
بات ہی بات تو ہے بیٹھ بھی لو بات کی بات
عرش پر رہتے ہیں کیا کعبے کے رہنے والے
کوئی سنتا ہی نہیں اہل خرابات کی بات
یہ کوئی بات ہے خم ساتھ لئے واعظ آئے
اور پھر میں نہ سنوں قبلۂ حاجات کی بات
پھوٹ کر روتے ہوئے دیکھ لیا ہے مجھ کو
چھیڑنے کو مرے ہر وقت ہے برسات کی بات
وہی ابھری ہے شکن بن کے جبیں پر تیری
گڑ گئی دل میں ترے کیا کسی بد ذات کی بات
نہ کھلا یہ کہ کہاں شب کو بچھائی تھی بساط
غیر کی چال کا کچھ ذکر تھا کچھ بات کی بات
جب کہا میں نے کہو غیر کے گھر کا کچھ حال
بولے جھنجھلا کے نکالی وہی بے بات کی بات
کہیں ایسا نہ ہو آ جائے ترس آپ کو کچھ
آپ سنئے نہ کسی مورد آفات کی بات
ظرف بے مے سے پلائی تو حرم میں پھیلی
پھیلتی جلد ہے کچھ اہل کرامات کی بات
رات کعبے میں گئی قلقل مینا بن کر
نہ تو چھپتی ہے نہ دبتی ہے خرابات کی بات
کوستے ہیں وہ بری طرح جو کہتا ہوں ریاضؔ
رات بھر آج بھی ہوتی رہی کل رات کی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.