صبح کیسی ہے وہاں شام کی رنگت کیا ہے
صبح کیسی ہے وہاں شام کی رنگت کیا ہے
اب ترے شہر میں حالات کی صورت کیا ہے
ایک آزار دھڑکتا ہے یہاں سینے میں
اب تجھے کیسے بتائیں کہ محبت کیا ہے
حکم دیتا ہے تو آواز لرز جاتی ہے
جانے اب کے مرے سالار کی نیت کیا ہے
یہ جو میں پیڑ اگانے میں لگا رہتا ہوں
میں سمجھتا ہوں مری پہلی ضرورت کیا ہے
میرا تو یہ ہے کہ میں بکھرا ہوا ہوں اب تک
تو بتا مجھ سے بچھڑ کر تری حالت کیا ہے
آنکھ میں اڑتی ہوئی دھول بتا دیتی ہے
دل میں آئے ہوئے بھونچال کی شدت کیا ہے
لمحہ لمحہ میں کھنچا جاتا ہوں اس کی جانب
جانے اس مٹی سے اظہرؔ مری نسبت کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.