صبح کے پرندے جب چہچہانے لگتے ہیں
صبح کے پرندے جب چہچہانے لگتے ہیں
میرے دشت کے منظر مسکرانے لگتے ہیں
جب بھی اشک آنکھوں میں جھلملانے لگتے ہیں
گھر کے ہم چراغوں کو خود بجھانے لگتے ہیں
ظلمتیں اجالوں میں غرق ہونے لگتی ہیں
وہ نقاب چہرے سے جب اٹھانے لگتے ہیں
ظلم و جور کی رسمیں انتہا کو چھوتی ہے
لوگ جب بھی باطل کو سر چڑھانے لگتے ہیں
ایک بار جس پر وہ نظریں ڈال لیتے ہیں
جسم کے وہی کپڑے کیوں پرانے لگتے ہیں
جب تسلیاں جھوٹی کوئی دینے لگتا ہے
ہم بھی پی کر اشک غم مسکرانے لگتے ہیں
اوڑھ کر اداسی کو لوٹتے ہیں جب جب بھی
آئنے سے ہم نظریں کیوں چرانے لگتے ہیں
نام پر ترقی کے شہر میں ہمارے اب
بستیاں اجڑتی ہیں کارخانے لگتے ہیں
ان کی یاد آتے ہی جانے کس لیے رضواںؔ
ہم اداس نغموں کو گنگنانے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.