صبح کی دھوپ یہ معصوم فضا رہنے دے
صبح کی دھوپ یہ معصوم فضا رہنے دے
اور کچھ دیر لب گل پہ دعا رہنے دے
ایسے موسم میں کوئی پھول کہاں کھلتا ہے
میں اگر کھل بھی گیا ہوں تو کھلا رہنے دے
فصل نو ہم تجھے پرکھیں گے مگر شرط یہ ہے
پچھلے موسم کا بھی اک زخم ہرا رہنے دے
بند کمرے کے دریچے کا تقاضا بھی سمجھ
سانس لینے کے لیے کچھ تو ہوا رہنے دے
آج آنکھوں میں کوئی رات گئے آئے گا
آج کی رات یہ دروازہ کھلا رہنے دے
رات کا وقت ہے اور راہ بھی سونی ہے شکیلؔ
دل کی دہلیز پہ اک دیپ جلا رہنے دے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 52)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.