صبح سے چاک بھی ہو دامن شب ضد ہے اسے
صبح سے چاک بھی ہو دامن شب ضد ہے اسے
عین ماتم میں سجے بزم طرب ضد ہے اسے
خود ہر اک بات سے واقف ہے مگر اوروں کو
کچھ نہیں جاننے دیتا یہ عجب ضد ہے اسے
اس کو سب ایک ہے یوں درد و سکوں وصل و فراق
ہاں مگر میری تمنا کے سبب ضد ہے اسے
بات اپنوں کی پکڑ لے تو کہاں چھوڑتا ہے
درگزر غیر سے فرمائے تو کب ضد ہے اسے
سر اگر خم ہے تو محفوظ خم تیغ سے ہے
اور اگر زیر سپر ہے تو غضب ضد ہے اسے
سن کے قاصد نے کہا میری دلیلیں خورشیدؔ
خیر پہلے جو نہیں بھی تھی تو اب ضد ہے اسے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 459)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.