صبح تو دیکھا تھا وقت شام آ کر دیکھیے
صبح تو دیکھا تھا وقت شام آ کر دیکھیے
اپنے دیوانے کا اب انجام آ کر دیکھیے
کچھ نہیں معلوم ہے کس وقت یہ دم توڑ دے
حالت بیمار صبح و شام آ کر دیکھیے
لب پہ آہیں دل میں دھڑکن ٹمٹماتا اک چراغ
کس قدر رنگیں ہے میری شام آ کر دیکھیے
ناز سے وہ کہہ رہے ہیں رخ پہ زلفیں ڈال کر
صبح پہ چھائی ہوئی ہے شام آ کر دیکھیے
آپ کی فرقت میں کھاتا ہے جہاں کی ٹھوکریں
بیکسیٔ عاشق ناکام آ کر دیکھیے
دم بہ دم یہ بہہ رہا ہے کس کی آنکھوں سے لہو
کون ہے یہ لرزہ بر اندام آ کر دیکھیے
جھلملاتے ہیں ہزاروں آرزوؤں کے چراغ
جعفریؔ کی قبر وقت شام آ کر دیکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.