صبح اٹھتا ہوں تو دو چار پڑے رہتے ہیں
صبح اٹھتا ہوں تو دو چار پڑے رہتے ہیں
خواب ٹوٹے ہوئے بیدار پڑے رہتے ہیں
تو نہیں ہے تو کوئی ربط نہیں دنیا سے
شام تک صبح کے اخبار پڑے رہتے ہیں
گھر بھی رہتا ہے یہ بکھرا ہوا کاغذ پر بھی
آدھے چھوٹے ہوئے اشعار پڑے رہتے ہیں
کاش اس اور ان آنکھوں کا دریچہ کھل جائے
ہم ترے کوچہ میں لاچار پڑے رہتے ہیں
کوئی آئے بھی ترے در پہ تو کیسے آئے
وقت بے وقت تو اغیار پڑے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.