صبحیں کرنیں تھا میں، پھر بھی شامیں پھر بھی رات
صبحیں کرنیں تھا میں، پھر بھی شامیں پھر بھی رات
اک پردہ، پھر فردا ہے اور پھر آگے کی بات
سوچیں تارے نوچیں اور جا پہنچیں کتنی دور
دل ہے گہرا اک جا ٹھہرا کھوجے اپنی ذات
اک چادر لفظوں کی بن کر چھپ چھپ بیٹھوں اوٹ
پر آنکھیں اپنی ہانکیں اور کھلتی جائے بات
گھاتیں اس کی ساری باتیں گھاتیں اس کے طور
گھات ہے الفت، گھات ہے نفرت اور نیناں ہیں گھات
آنچل چھوڑوں بادل اوڑھوں پیچھے پیچھے چاند
آنکھیں کھولوں، لاکھ ٹٹولوں کچھ نہیں میرے ہات
عشق میں پہلے پل دل چنچل، دوجا پل اک روگ
تیجے پل یہ نیناں جل تھل، چوتھے پل سب مات
برکھا کا قطرہ بھی دریا سارے رت کے کھیل
بھادوں کی چھاجوں بارش بھی پل دو پل کی بات
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 402)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.