سبک سا درد تھا اٹھتا رہا جو زخموں سے
سبک سا درد تھا اٹھتا رہا جو زخموں سے
تو ہم بھی کرتے رہے چھیڑ چھاڑ اشکوں سے
سبھی کو زخم تمنا دکھا کے دیکھ لیے
خدا سے داد ملی اور نہ اس کے بندوں سے
دھواں سا اٹھنے لگا فکر و فن کے ایواں میں
لہو کی باس سی آنے لگی ہے شعروں سے
اب ان سے دیکھیے کب منزلیں ہویدا ہوں
اٹھا کے لایا ہوں کچھ نقش تیری راہوں سے
بلک رہا ہے نگاہوں میں حسرتوں کا ہجوم
لٹک رہی ہیں پتنگیں اداس کھمبوں سے
اب اور کس سے ترے غم کا تذکرہ کرتے
تمام رات رہی گفتگو ستاروں سے
بس ایک جست میں افلاک سے نکل جاؤں
پھلانگ جاؤں زمیں کو میں چار قدموں سے
- کتاب : Apne Ghar Tak Aa Pauhncha Hoon (Pg. 23)
- Author : Aslam Habib
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.