سبو ہے اور شیشہ ہے نہ کوئی جام ہے ساقی
سبو ہے اور شیشہ ہے نہ کوئی جام ہے ساقی
زباں پر رند مشرب کی خدا کا نام ہے ساقی
شکایت گردش دوراں کی کرتے بھی تو کیا کرتے
اجل ہی جب علاج گردش ایام ہے ساقی
کہاں وہ فکر و فن کا میکدہ آباد تھا جن سے
نہ غالبؔ ہے نہ سوداؔ ہے نہ وہ خیامؔ ہے ساقی
کشاکش سے غم و آلام کی اب مل گئی فرصت
تری زلفوں کے سائے میں بڑا آرام ہے ساقی
قفس میں حوصلہ پرواز کا دم توڑ دیتا ہے
نہ خطرہ باد و باراں کا نہ خوف دام ہے ساقی
غم و اندوہ کی شدت میں پوشیدہ مسرت ہے
مسرت ایک عکس شدت آلام ہے ساقی
میں وہ آزاد ہوں جو بادۂ عرفاں کا تشنہ ہے
پلا دے اوک سے میرا پیالہ خام ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.