سبو کو جام کو خم کو شراب خانے کو
سبو کو جام کو خم کو شراب خانے کو
نگاہ مست نے ٹھکرا دیا زمانے کو
حقیقتوں میں جگہ مل گئی فسانے کو
دعائیں دیجئے بدلے ہوئے زمانے کو
بدل گئے جو کسی کی نگاہ کے تیور
بدل بدل کے سنانا پڑا فسانے کو
جہاں میں کون ہے اپنا کسے سناؤں میں
سنے گا کون مرے دکھ بھرے فسانے کو
یہ حادثات یہ بربادیاں یہ خوں ریزی
زمانہ یاد کرے گا ترے زمانے کو
جو ہنس رہے ہیں مسلسل مری تباہی پر
ترس نہ جائیں کہیں وہ بھی مسکرانے کو
اک ایسا دور بھی آیا چمن میں اے رونقؔ
خوشی سے ہم نے جلایا ہے آشیانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.