سبو سے کام ہے بوتل سے کام جام سے کام
سبو سے کام ہے بوتل سے کام جام سے کام
وہ رند ہم ہیں کہ رکھتے ہیں اپنے کام سے کام
نہ لیں وہ بندے سے خدمت نہ لیں غلام سے کام
کہ بندگی سے غرض ہے مجھے سلام سے کام
کیا ہے قطع تعلق تو کیوں بلاتے ہو
تمہیں غرض تمہیں مطلب تمہیں غلام سے کام
ہمارے پھول پس قتل غیر کو دینا
تمہیں تو نام سے مطلب ہے دھوم دھام سے کام
تمام دن ہمیں دل کی تسلیوں سے غرض
تمام شب ہمیں نالوں کی روک تھام سے کام
کسی کا ناز سے کہنا وہ یاد ہے شب وصل
کوئی جئے کہ مرے ان کو اپنے کام سے کام
ادائے خاص سے مطلب تمہارے غمزے کو
تمہارے خنجر ابرو کو قتل عام سے کام
نتیجۂ کشش یار نزع جاں نکلا
تمام ہو ہی گیا جذب ناتمام سے کام
بناؤ میں رخ و گیسو کے رہتے ہو شب و روز
وہ کام صبح سے تم کو یہ تم کو شام سے کام
نکالو گھر سے نہ بندہ بنا کے راسخؔ کو
پڑے گا ایک نہ اک دن اسی غلام سے کام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.