سہانی یاد کا دھوکا نہ خرچ ہو جائے
سہانی یاد کا دھوکا نہ خرچ ہو جائے
مرا یہ آخری سکہ نہ خرچ ہو جائے
مجھے ہے شوق مرا کم سخن کہے کچھ تو
اسے ہے فکر کہ جملہ نہ خرچ ہو جائے
گلاب سوکھ نہ جائے کتاب میں رکھا
پس نقاب ہی چہرہ نہ خرچ ہو جائے
تمہاری آنکھ میں اس واسطے نہیں تکتے
ہماری پیاس پہ دریا نہ خرچ ہو جائے
نہ یوں بھی سینت کے رکھو کہ بھول ہی جاؤ
پڑا پڑا کوئی پورا نہ خرچ ہو جائے
مجھے خبر ہے وہ دریا مزاج آدمی ہے
مجھ ایسے دشت کا پورا نہ خرچ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.