سکھ کی بہتات ہے زندگی زخم دے
میرا دکھ بانٹ کر پھر کوئی زخم دے
جستجو پھر کوئی دل میں رستہ بنا
پھر سے ناکامیوں کا وہی زخم دے
روشنی ہو نظر در نظر روشنی
اک کمی ہے کمی در کمی زخم دے
گم شدہ چاہتوں کا وظیفہ پڑھا
بولتے منظروں کی گلی زخم دے
تو مجھے زندگی کا قرینہ سکھا
مجھ پہ احسان کر دل لگی زخم دے
درد کا ذائقہ بھول بیٹھا ہوں میں
ایسا کر تو مجھے اس گھڑی زخم دے
نطق عادلؔ کی شیرینی کم ہو ذرا
تلخیٔ ہجر کی بیکلی زخم دے
- کتاب : Inpage File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.