سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی
سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی
کہ ہم نے داد کی خواہش میں شاعری نہیں کی
جو خود پسند تھے ان سے سخن کیا کم کم
جو کج کلاہ تھے ان سے تو بات بھی نہیں کی
کبھی بھی ہم نے نہ کی کوئی بات مصلحتاً
منافقت کی حمایت، نہیں، کبھی نہیں کی
دکھائی دیتا کہاں پھر الگ سے اپنا وجود
سو ہم نے ذات کی تفہیم آخری نہیں کی
اسے بتایا نہیں ہے کہ میں بدن میں نہیں
جو بات سب سے ضروری ہے وہ ابھی نہیں کی
بہ نام خوش نفسی ہم تو آہ بھرتے رہے
کہ صرف رنج کیا ہم نے، زندگی نہیں کی
ہمیشہ دل کو میسر رہی ہے دولت ہجر
جنوں کے رزق میں اس نے کبھی کمی نہیں کی
بصد خلوص اٹھاتا رہا سبھی کے یہ ناز
ہمارے دل نے ہماری ہی دلبری نہیں کی
جسے وطیرہ بنائے رہی وہ چشم غزال
وہ بے رخی کی سہولت ہمیں بھی تھی، نہیں کی
ہے ایک عمر سے معمول روز کا عرفانؔ
دعائے رد انا ہم نے آج ہی نہیں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.