سخنوروں کی طرح اشتیاق دید کے بعد
سخنوروں کی طرح اشتیاق دید کے بعد
فلک پہ چاند کھنگالے گا کون عید کے بعد
تمام شہر تھا قتل حسین میں شامل
میں کتنے نام گناؤں تمہیں یزید کے بعد
سڑے گلے ہوئے مٹی کے ایک پتلے کو
عطا حیات ہوئی بھی ہے تو وعید کے بعد
چڑھا رہا ہے وہی پھول قبر پر میری
وطن کو بیچ دیا جس نے مجھ شہید کے بعد
جناب میرؔ کی میراث ہیں مری غزلیں
جدید کیوں میں بناؤں انہیں جدید کے بعد
تمہیں ہی بارہ دری سے گزر کے آنا تھا
تمہیں نکالو گے گنجائشیں مزید کے بعد
ثنائے حسن نہ کرتیں تو اور کیا کرتیں
مری نگاہیں تری بے حجاب دید کے بعد
رکھے ہیں زخم نمک دان یاد ماضی پر
ہمارا درد عیاں کیوں نہ ہو شدید کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.