سکھوں میں چاہے دکھوں میں مری حیات رہے
سکھوں میں چاہے دکھوں میں مری حیات رہے
ہے آرزو مرے ہاتھوں میں تیرا ہاتھ رہے
تمہارا پیار جو میرا چراغ راہ بنے
تو کوئی فکر نہیں دن رہے کہ رات رہے
انا کی بات اگر ہے تو کوئی حل ڈھونڈو
تمہاری ضد بھی ہو پوری مری بھی بات رہے
ندی کے جیسے کنارے کبھی نہیں ملتے
یوںہی کچھ اپنے مقدر کے کاغذات رہے
رہ حیات میں کیونکر نہ پیش پیش ملے
وہ شخص جس پہ تری چشم التفات رہے
میں ان سے ترک تعلق بھلا کروں کیسے
جو لوگ رنج و مصیبت میں میرے ساتھ رہے
تری تلاش میں تجھ کو تو پا سکے نہ مگر
تمام عمر اسیر تحیرات رہے
دیا اک ایسا جلاؤ اجالے میں جس کے
نہ قید مذہب و ملت نہ ذات پات رہے
خوشی نہ غم سے الگ ہے نہ غم خوشی سے الگ
مری حیات کے گلشنؔ یہ تجربات رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.