سکوں اگر ہے تو بس لطف انتظار میں ہے
سکوں اگر ہے تو بس لطف انتظار میں ہے
کہ بے بسی تو بہ ہر حال اختیار میں ہے
یہ خوف بھی ہے کہ اشکوں میں ڈھل نہ جائے کہیں
وہ ایک آہ جو نغمے کی انتظار میں ہے
تھکا دیا ہے خود اپنی تلاش نے مجھ کو
کہ میرا اصل مرے جھوٹ کے حصار میں ہے
وہ دشمنوں کا ہو لشکر کہ دوستوں کا ہجوم
یہ راز ہے جو ابھی پردۂ غبار میں ہے
صدائے رنگ کی نغمہ گری سے کھل نہ سکا
وہ ایک قفل جو اب تک لب بہار میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.