سکون دل ابھی لاؤں کہاں سے
سکون دل ابھی لاؤں کہاں سے
مجھے فرصت نہیں آہ و فغاں سے
بہت ہے کاہش درد محبت
ہمیں کیا واسطہ عیش جہاں سے
نہ پوچھو ماجرائے شوق ہم سے
کہیں لغزش نہ ہو جائے زباں سے
کرم ان کا ترے حال زبوں پر
مگر یہ بات باہر ہے گماں سے
ابھی شر اور آفت تو ہے باقی
شرافت اٹھ گئی لیکن جہاں سے
نصیحت بزم واعظ میں ہوئی تھی
ادب سیکھا مگر بزم بتاں سے
خبر ہے ان کو حرف مدعا کی
بھلا ہم کیوں کہیں اپنی زباں سے
ہے کیسی روشنی صحن چمن میں
گری ہے برق شاید آسماں سے
نہ بر آئی تمنا دل کی ناصرؔ
اٹھے ہم نامرادانہ جہاں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.