سکون دل ہو مگر تم بچا سکے نہ مجھے
سکون دل ہو مگر تم بچا سکے نہ مجھے
دلیل درد جگر تم بچا سکے نہ مجھے
تمہی سفینہ تمہی نا خدا تمہی ساحل
میں ڈوبتا ہوں مگر تم بچا سکے نہ مجھے
کسی کے دست شفا کیسے میرے کام آئیں
مرے طبیب اگر تم بچا سکے نہ مجھے
ہوں شب گزیدہ غم دل بچھڑ گئے تم بھی
مرے شریک سفر تم بچا سکے نہ مجھے
لگے ہیں دل پہ مرے چارہ ساز تیر بلا
تمہی تھے سینہ سپر تم بچا سکے نہ مجھے
کوئی نہ دیکھ سکا ہے مرا یہ سوز دروں
تمہی تھے اہل نظر تم بچا سکے نہ مجھے
پرائی آگ میں اندر سے جل رہا ہوں میں
مرے چنار شجر تم بچا سکے نہ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.