سکون دل میسر ہو مقام ایسا کہاں ہوگا
سکون دل میسر ہو مقام ایسا کہاں ہوگا
جہاں ٹھہرو گے سر پر حسرتوں کا سائباں ہوگا
لیے پھرتے ہیں ہاتھوں میں یہاں کچھ لوگ کیوں پتھر
ضرور ان بستیوں میں کوئی شیشے کا مکاں ہوگا
نہ بدلا اب بھی دستور تعلق وقت کے ہاتھوں
رقیبوں سے تمہیں اب بھی رفاقت کا گماں ہوگا
تم اپنی کوششوں سے کوہکن بن جاؤ گے لیکن
ضروری تو نہیں کہ دودھ کا دریا رواں ہوگا
یہ آنکھیں آئنے ہیں دل کے ان پر تم یقیں رکھنا
زباں جو کہہ نہ پائے گی ان آنکھوں سے بیاں ہوگا
بنو تم شائق انسانیت گوہرؔ جہاں تک ہو
زمیں ہوگی تمہاری اور تمہارا آسماں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.