سکون قلب گیا روح کا قرار گیا
سکون قلب گیا روح کا قرار گیا
وہ کیا گئے کہ زمانے کا اعتبار گیا
تمہارے نام پہ رو لینا آہ بھر لینا
ڈھلی جو عمر تو جذبوں کا سب خمار گیا
میں دفعتاً لرز اٹھتا ہوں جب یہ سوچتا ہوں
کہ عمر کیسے ترے ہجر میں گزار گیا
یہ ارتقائے زمانہ کہ دور پستی ہے
کہ جس میں پیار وفا سب کا اعتبار گیا
یہ کس نے آئنۂ زیست کو جلا بخشی
یہ کون کاکل ہستی کو پھر سنوار گیا
شکست عشق میں ہوتی تو درگزر کرتا
میں بد نصیب مگر دوستی میں ہار گیا
کسی سے جب بھی کسی کی جفا کا ذکر سنا
مرا خیال تری سمت بار بار گیا
بساط عشق کی چالیں سلیمؔ تھیں ہی عجیب
جو جیتتا نظر آیا وہ خود کو ہار گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.