Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سکون ذات وقف انتشار کر لیا گیا

فرحت نادر رضوی

سکون ذات وقف انتشار کر لیا گیا

فرحت نادر رضوی

MORE BYفرحت نادر رضوی

    سکون ذات وقف انتشار کر لیا گیا

    غضب ہوا کہ دل کا اعتبار کر لیا گیا

    قدم قدم ملے جو آبلے رہ حیات میں

    تو آنسوؤں کو مثل آبشار کر لیا گیا

    امید صبح و شام غم کے درمیاں بسر جو کی

    تو ساعتوں کو درد میں شمار کر لیا گیا

    ملا فریب و مکر سے بھی کب وہ حیلہ جو مگر

    لباس سادگی کا داغدار کر لیا گیا

    نکیر نے مدد بڑی حساب رکھ کے کی مری

    گنہ تمام عمر بے شمار کر لیا گیا

    زبان و جسم و جان و دل گواہ سب جو بن گئے

    تو جرم ان سے ہو کے درکنار کر لیا گیا

    گواہ عدلیہ ثبوت حاشیوں پہ آ گئے

    حکایتوں پہ ایسے اعتبار کر لیا گیا

    زبان حال منتخب ہوئی بیان درد کو

    وجود آپ اپنا تار تار کر لیا گیا

    گراں زمین کشت غم جگر کو نقد کی ادا

    مسرتوں کا وہم تھا ادھار کر لیا گیا

    جو ایک جام فرحتؔ حیات کی امید تھا

    ستم یہ ہے کہ وہ بھی کل پکار کر لیا گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے