سکون گھر میں میسر نہ گھر کے باہر ہے
سکون گھر میں میسر نہ گھر کے باہر ہے
یہ کس گناہ کی پاداش اب مرے سر ہے
نہ فرش گل پہ نہ کانٹوں پہ میرا بستر ہے
حقیقتاً یہ مرے اپنے حوصلے پر ہے
خدا ہی چاہے تو ساحل نصیب ہو جائے
مری نگاہ میں چاروں طرف سمندر ہے
یوں ہی نہیں کوئی آئینہ حیرتی ہوگا
مجھے یقیں ہے کوئی آئنہ کے اندر ہے
کسے دکھائیں گریباں کی دھجیاں اے دوست
کہ جس نے چاک کیا ہے وہی رفوگر ہے
غریب لوگ ہمیں کیا غرض سیاست سے
ہمارے دل میں ہے جو کچھ وہی زباں پر ہے
یہاں بھی آ کے تمہارا خلوص کام آیا
تمہارے نام کی چرچا ظہورؔ گھر گھر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.