سکون جس کو سمجھ کے دامن میں رکھ لیا وہ تمام دکھ ہے
سکون جس کو سمجھ کے دامن میں رکھ لیا وہ تمام دکھ ہے
جسے محبت سمجھ رہے تھے حضور اس کا ہی نام دکھ ہے
قفس میں تنہائی کے علاوہ بھی ایک شے ہے جو معتبر ہے
میں تجربے سے یہ کہہ رہا ہوں سہولتوں کا نظام دکھ ہے
ادب کروں کہ لحاظ احمق نفس نفس پر ہوا ہے قابض
نجات مشکل ہے اب تو گویا مرے بدن کا امام دکھ ہے
سنبھالتا ہوں بڑی مروت سے اپنے دل میں تمہارے تحفے
مری طرف سے تمہارے بخشے الم کا بس احترام دکھ ہے
کمال ہے یہ اب انسیت کے تمام پہلو بدل گئے ہیں
جو مرحلہ تھا مسرتوں کا اب عشق کا وہ مقام دکھ ہے
کسے چنیں گی یہ فیصلہ ہم تری نگاہوں پہ چھوڑتے ہیں
تماش بیں ہے مری محبت فریب الفت بہ نام دکھ ہے
تمہارے حصہ کے دن سنہرے تمہارے حصہ کی رات پونم
ہمارے حصہ اداس صبحیں ہمارے حصہ کی شام دکھ ہے
ہزار آنسو اداسیاں غم یہ درد مضمون شاعری ہیں
سنو کبھی غور سے تو جانو کرنؔ کا ہر اک کلام دکھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.