سکوں کہاں خلش درد معتبر کے بغیر
ہنسی لبوں پہ نہ آئے گی چشم تر کے بغیر
ہزار فاصلے حائل تھے راہ میں لیکن
تمہارے جلووں کو دیکھا کئے نظر کے بغیر
رہ حیات کی دشواریاں وہ کیا جانے
سفر کیا ہی نہ ہو جس نے ہم سفر کے بغیر
دئے ہیں کتنے سہارے شکستہ پائی نے
چلا ہوں منزل جاناں کو راہبر کے بغیر
گلا نہیں ہے اگر آپ مجھ کو بھول گئے
گزر ہی جائیں گی راتیں مری سحر کے بغیر
خموشیوں نے بہت ضبط غم کیا لیکن
کوئی اثر نہ ہوا آہ بے اثر کے بغیر
تمہاری یاد نے پہنچا دیا کہاں مجھ کو
سفر تمام ہوا عالم سفر کے بغیر
وہ دن گئے کہ غم دل کو فکر درماں تھی
طبیعت اب تو سنبھلتی ہے چارہ گر کے بغیر
نہ جانے کونسی منزل نظر میں ہے ساجدؔ
خلوص دل نے جو سجدے کئے ہیں سر کے بغیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.